ہم دل میں قمر ظلم کے پَیکر نہیں رکھتے
ہم سینے میں دل رکھتے ہیں پتھر نہیں رکھتے
دامن میں چھپا دوستوں خنجر نہیں رکھتے
تلوار اٹھاتے ہیں تو چھوکر نہیں رکھتے
ٹھوکر انہیں لگتی ہے تو گِر جاتے ہیں اکثر
جو لوگ قدم سوچ سمجھ کر نہیں رکھتے
ہم لوگ عزادارِ حسین ابنِ علی ہیں
لعنت ہو سدا جن پہ وہ رہبر نہیں رکھتے
سَر کَٹ کے بھی اونچا ہی سدا رہتا ہے اپنا
جھک جائیں کسی در پے بھی وہ سر نہیں رکھتے
جو احمدِ مرسَل نے کہا وہ رکھتے ہیں گھر میں
تختوں کے وہ غاصب وہ ستمگر نہیں رکھتے
ان ناموں کو لکھتے نہیں حیدر کے برابر
ہم چیز نجس پاک برابر نہیں رکھتے
دنیا نہ سمجھنے لگے ان جیسا ہی ہم کو
اس واسطے ہم کاندھوں پہ بستر نہیں رکھتے
جنت تو بڑی چیز ہے خوشبو نہ ملے گی
جو اشکِ عزا اور غمِ سَروَر نہیں رکھتے
اللہ بھی تو ان کی شفاعت نہ کرے گا
جو دل میں جگہ آلِ پیمبر نہیں رکھتے
بس ایسے گھروں میں میاں ہو جاتی ہے دیوار
عبّاس سا جو گھر میں برادر نہیں رکھتے
ہو جاتا ہے اس گھر میں بلاؤں کا بسیرا
جس گھر میں عَلَم لوگ سجا کر نہیں رکھتے
شیطان بھی تو پَکّا نمازی تھا جہاں میں
کیوں لوگ اُسے اپنا برادر نہیں رکھتے
وہ ہوگیا تھا مرضئِ معبود کا منکر
کچھ لوگ بھی تو مرضی داور نہیں رکھتے
ہم دشمنِ حیدر کو برا کہتے ہیں اکثر
ہم دل میں قمر خوفِ ستمگر نہیں رکھتے
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
✍ janab qamar sahab
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
ہم سینے میں دل رکھتے ہیں پتھر نہیں رکھتے
دامن میں چھپا دوستوں خنجر نہیں رکھتے
تلوار اٹھاتے ہیں تو چھوکر نہیں رکھتے
ٹھوکر انہیں لگتی ہے تو گِر جاتے ہیں اکثر
جو لوگ قدم سوچ سمجھ کر نہیں رکھتے
ہم لوگ عزادارِ حسین ابنِ علی ہیں
لعنت ہو سدا جن پہ وہ رہبر نہیں رکھتے
سَر کَٹ کے بھی اونچا ہی سدا رہتا ہے اپنا
جھک جائیں کسی در پے بھی وہ سر نہیں رکھتے
جو احمدِ مرسَل نے کہا وہ رکھتے ہیں گھر میں
تختوں کے وہ غاصب وہ ستمگر نہیں رکھتے
ان ناموں کو لکھتے نہیں حیدر کے برابر
ہم چیز نجس پاک برابر نہیں رکھتے
دنیا نہ سمجھنے لگے ان جیسا ہی ہم کو
اس واسطے ہم کاندھوں پہ بستر نہیں رکھتے
جنت تو بڑی چیز ہے خوشبو نہ ملے گی
جو اشکِ عزا اور غمِ سَروَر نہیں رکھتے
اللہ بھی تو ان کی شفاعت نہ کرے گا
جو دل میں جگہ آلِ پیمبر نہیں رکھتے
بس ایسے گھروں میں میاں ہو جاتی ہے دیوار
عبّاس سا جو گھر میں برادر نہیں رکھتے
ہو جاتا ہے اس گھر میں بلاؤں کا بسیرا
جس گھر میں عَلَم لوگ سجا کر نہیں رکھتے
شیطان بھی تو پَکّا نمازی تھا جہاں میں
کیوں لوگ اُسے اپنا برادر نہیں رکھتے
وہ ہوگیا تھا مرضئِ معبود کا منکر
کچھ لوگ بھی تو مرضی داور نہیں رکھتے
ہم دشمنِ حیدر کو برا کہتے ہیں اکثر
ہم دل میں قمر خوفِ ستمگر نہیں رکھتے
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
✍ janab qamar sahab
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
Comments
Post a Comment