--=غدیرکا رنگ=--
قلم نے جب سے جبیں پر ملا غدیر کا رنگ
تمام لفظوں نے خود لےلیا غدیر کا رنگ
تخیلات پہ ایسا چڑھا غدیر کا رنگ
مری زبا ں سے ٹپکنے لگا غدیر کا رنگ
جہاں کے رنگ مجھے سیکڑوں دکھائے گئے
مری نگاہوں نے لیکن چنا غدیر کا رنگ
سقیفہ والوں کا کیا رنگ ہے نہیں معلوم
غدیر والوں کا ہے دلربا غدیر کا رنگ
یہ عرش و فرش ہیں دونوں غدیری خلعت میں
پہن رہےہیں یہ بادل ہوا غدیر کا رنگ
بساطِ عالمِ امکان جب بچھائی گئی
تو اس کے ساتھ ہی اس میں بھرا غدیر کا رنگ
ادب سے آتی ہے نزدیک مرنیوالے کے
جبیں پہ دیکھتی ہے جب قضا غدیر کا رنگ
جو دیکھتا ہے وہ بس دیکھتا ہی رہتاہے
رخِ محبِّ علی پے کِھلا غدیر کا رنگ
جہاں کے جتنے بھی رنگ ہیں وہ ہوگئے پھیکے
ذراسا لا کے اگر رکھ دیا غدیر کا رنگ
میں سوؤں جاگوں اٹھوں بیٹھوں کچھ کروں دن بھر
کہیں بھی مجھ سے نہیں ہے جدا غدیر کا رنگ
طبیعتوں کو میں اس رنگ میں رنگنا چاہتا ہوں
خدا یا خوب مجھے کر عطا غدیر کا رنگ
زمانہ بیت گیا گرچہ واقعہ خم کو
دکھائی دیتا ہے اب بھی نیا غدیر کا رنگ
اسے زمانے نے بے رنگ جس قدر بھی کیا
خدا نے اور بھی گہرا کیا غدیر کا رن
خدا کا شکر بجالاؤ کیف صبح و شام
تمہارے رخ پہ بہت آگیا غدیر کا رنگ
🖋 رضی حیدر کیف
قلم نے جب سے جبیں پر ملا غدیر کا رنگ
تمام لفظوں نے خود لےلیا غدیر کا رنگ
تخیلات پہ ایسا چڑھا غدیر کا رنگ
مری زبا ں سے ٹپکنے لگا غدیر کا رنگ
جہاں کے رنگ مجھے سیکڑوں دکھائے گئے
مری نگاہوں نے لیکن چنا غدیر کا رنگ
سقیفہ والوں کا کیا رنگ ہے نہیں معلوم
غدیر والوں کا ہے دلربا غدیر کا رنگ
یہ عرش و فرش ہیں دونوں غدیری خلعت میں
پہن رہےہیں یہ بادل ہوا غدیر کا رنگ
بساطِ عالمِ امکان جب بچھائی گئی
تو اس کے ساتھ ہی اس میں بھرا غدیر کا رنگ
ادب سے آتی ہے نزدیک مرنیوالے کے
جبیں پہ دیکھتی ہے جب قضا غدیر کا رنگ
جو دیکھتا ہے وہ بس دیکھتا ہی رہتاہے
رخِ محبِّ علی پے کِھلا غدیر کا رنگ
جہاں کے جتنے بھی رنگ ہیں وہ ہوگئے پھیکے
ذراسا لا کے اگر رکھ دیا غدیر کا رنگ
میں سوؤں جاگوں اٹھوں بیٹھوں کچھ کروں دن بھر
کہیں بھی مجھ سے نہیں ہے جدا غدیر کا رنگ
طبیعتوں کو میں اس رنگ میں رنگنا چاہتا ہوں
خدا یا خوب مجھے کر عطا غدیر کا رنگ
زمانہ بیت گیا گرچہ واقعہ خم کو
دکھائی دیتا ہے اب بھی نیا غدیر کا رنگ
اسے زمانے نے بے رنگ جس قدر بھی کیا
خدا نے اور بھی گہرا کیا غدیر کا رن
خدا کا شکر بجالاؤ کیف صبح و شام
تمہارے رخ پہ بہت آگیا غدیر کا رنگ
🖋 رضی حیدر کیف
Comments
Post a Comment