🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
مدح حسنؑ کی آپ
کرامات دیکھئے
انساں کے دیکھئے تو خیالات دیکھئے
اسکو نہیں ' تم اسکے کمالات دیکھئے
دوڑے گا کتنا توسنِ لمحات دیکھئے
ہوتی ہے کب علیؑ سے ملاقات دیکھئے
جب چاہیں گھر بلا لیں یہ ماہ و نجوم کو
اھلِ کسا پہ حق کی عنایات دیکھئے
سرمہ در بتولؑ کی مٹی کا ڈال کر
گھر ہی سے آسماں کے مقامات دیکھئے
آیاہے کون شہر مدینہ میں دوستو !
ہر راہ میں فرشتوں کی بارات دیکھئے
دن رات ہورہاہے حسیں چہرۂ سخن
مدحِ حسنؑ کی آپ کرامات دیکھئے
خود آکے گر رہےہیں مفاہیم گود میں
لفظوں کی کیسے ہوتی ہے برسات دیکھئے
دنیامیں سب سے ملئے کشادہ دلی کیساتھ
ملنے سے پہلے تھوڑی علامات دیکھئے
طول و طویل سجدوں سے دھوکا نہ کھائیے
انسان میں خلوصِ عبادات دیکھئے
جو کچھ پڑھیں ، سنیں ، اسے یونہی نہ مان لیں
قرآن سے ملا کے روایات دیکھئے
انجام دیکھنا ہو کسی کام کا اگر
کچھ بھی نہیں ' بس اسکی شروعات دیکھئے
وہ قوم چڑھ رہی ہے ترقی کی سیڑھیاں
جس قوم میں بھی عدل و مساوات دیکھئے
ہے مرکزِ ثواب رخِ مادر و پدر
یہ کعبہ وہ ہے ' گھر میں دن و رات دیکھئے
دولت کو پاکے گھر میں نہ خلوت نشیں رہیں
باہر نکلئے ! لوگوں کے حالات دیکھئے
خالص عقیدہ لیکے نہ بیٹھیں رہیں جناب
اٹھئے ! اور اپنے دینی فروعات دیکھئے
ہے ظلم ' پیشِ کبریا اتنا برا عمل
دنیا ہی میں تم اس کی مکافات دیکھئے
حاصل کروں گا میں بھی خزانہ علوم کا
بٹتی ہے کس جگہ پہ یہ خیرات دیکھئے
خالی پڑا ہے نامہ اعمال کیف کا
لوگوں میں اسکی فخرو مباہات دیکھئے
کتنی جگہ بناتی ہے اب دل میں کیف کے
ہے کتنی دل گداز تری بات ' دیکھئے
🖊 رضی حیدر کیف
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
مدح حسنؑ کی آپ
کرامات دیکھئے
انساں کے دیکھئے تو خیالات دیکھئے
اسکو نہیں ' تم اسکے کمالات دیکھئے
دوڑے گا کتنا توسنِ لمحات دیکھئے
ہوتی ہے کب علیؑ سے ملاقات دیکھئے
جب چاہیں گھر بلا لیں یہ ماہ و نجوم کو
اھلِ کسا پہ حق کی عنایات دیکھئے
سرمہ در بتولؑ کی مٹی کا ڈال کر
گھر ہی سے آسماں کے مقامات دیکھئے
آیاہے کون شہر مدینہ میں دوستو !
ہر راہ میں فرشتوں کی بارات دیکھئے
دن رات ہورہاہے حسیں چہرۂ سخن
مدحِ حسنؑ کی آپ کرامات دیکھئے
خود آکے گر رہےہیں مفاہیم گود میں
لفظوں کی کیسے ہوتی ہے برسات دیکھئے
دنیامیں سب سے ملئے کشادہ دلی کیساتھ
ملنے سے پہلے تھوڑی علامات دیکھئے
طول و طویل سجدوں سے دھوکا نہ کھائیے
انسان میں خلوصِ عبادات دیکھئے
جو کچھ پڑھیں ، سنیں ، اسے یونہی نہ مان لیں
قرآن سے ملا کے روایات دیکھئے
انجام دیکھنا ہو کسی کام کا اگر
کچھ بھی نہیں ' بس اسکی شروعات دیکھئے
وہ قوم چڑھ رہی ہے ترقی کی سیڑھیاں
جس قوم میں بھی عدل و مساوات دیکھئے
ہے مرکزِ ثواب رخِ مادر و پدر
یہ کعبہ وہ ہے ' گھر میں دن و رات دیکھئے
دولت کو پاکے گھر میں نہ خلوت نشیں رہیں
باہر نکلئے ! لوگوں کے حالات دیکھئے
خالص عقیدہ لیکے نہ بیٹھیں رہیں جناب
اٹھئے ! اور اپنے دینی فروعات دیکھئے
ہے ظلم ' پیشِ کبریا اتنا برا عمل
دنیا ہی میں تم اس کی مکافات دیکھئے
حاصل کروں گا میں بھی خزانہ علوم کا
بٹتی ہے کس جگہ پہ یہ خیرات دیکھئے
خالی پڑا ہے نامہ اعمال کیف کا
لوگوں میں اسکی فخرو مباہات دیکھئے
کتنی جگہ بناتی ہے اب دل میں کیف کے
ہے کتنی دل گداز تری بات ' دیکھئے
🖊 رضی حیدر کیف
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Comments
Post a Comment