🎍🎍🎍🎍🎍🎍🎍🎍🎍
روزہ سے
بگڑتی ہے ہر اک پل صورتِ شیطان روزہ سے
نکھرتا ہے مسلسل چہرۂ ایمان روزہ سے
بہت مسرور ہیں سب شہری و دہقان روزہ سے
لگا ہے منھ کو قدح بادۂ عرفان روزہ سے
شہر میں گاؤں میں گنگا رواں ہے لطفِ باری کی
خدا کے فضل سے ' جل تھل ہیں سب میدان روزہ سے
عنادل کر رہے ہیں باغ میں تسبیح یزدانی
خدا کے ذکر سے ہیں تر لب حیوان روزہ سے
پہاڑوں کے لبوں پر ہیں کتاب اللہ کے نغمے
بڑی سر سبز ہے اب وادیِ قرآن روزہ سے
فضا میں مختلف اوراد سے اک گنگناہٹ ہے
بناہے خلد جیسا عالمِ امکان روزہ سے
درودوں سے بھرا ہے نامہ اعمال مومن کا
جھکی جا تی ہے سوئے فرش اب میزان روزہ سے
یہ تھوڑی بات ہے کہ اس مہینے رب اکبر نے
بنایا ہم گنہگاروں کو ہے مہمان روزہ سے
کبھی بخشش کی صورت میں کبھی قربت کی صورت میں
اترتے ہیں فلک سے خوب دسترخوان روزہ سے
پڑا ہے اس مہینے لشکرِ ابلیس زنداں میں
گناہوں کے ہیں سارے راستے سنسان روزہ سے
کثافت پر دلوں کی ابرِ رحمت یوں برستاہے
کہ بہہ جاتی ہے سب آلائش عصیان روزہ سے
بظاہر بھوک اور تشنہ لبی کے کچھ نہیں اسمیں
خطاؤں کا پگھل جاتا ہے کوہستان روزہ سے
اطباء جن مرض کے سامنے بے بس نظر آئے
مرے ان سب مرض کا ہوگیا درمان روزہ سے
یہ روزہ کس قدر نافع ہے جسم و روح کی خاطر
دوا کرتے تھے سب امراض کی لقمان روزہ سے
بدن پر اس کے ہوتے کوئی بھی آفت نہیں آتی
شکستہ ہوگئے ٹکراکے خود طوفان روزہ سے
سپر ' نار جہنم سے ہے روزے دار کا روزہ
بناسکتی ہے دنیا آگ کو ریحان روزہ سے
سحر میں سر جھٹک کر نیند سے اٹھتا ہےجب مومن
نکل جاتی ہے بس ابلیسیت کی جان روزہ سے
نمازوں سے اکھڑ جاتے ہیں استکبار کے خیمے
حویلی ظلم کی ہوجاتی ہے ویران روزہ سے
پتہ لگتاہے دولت مند کو کہ بھوک کیا شئ ہے
سبق لیتاہے جانے کتنے اک نادان روزہ سے
زبان و چشم و گوش و قلب پہ پہرہ بٹھا کر کے
اکٹھا عافیت کے کیجئے سامان روزہ سے
خدا ناخواستہ یہ سب اگر حاصل نہیں ہوتا
مرےگا صرف بھوکا پیاسا ہی انسان روزہ سے
علاوہ ماہ رمضاں کے تجھے حاصل نہ ہوپائے
ملے ہیں کیف تجھکو جس قدر پکوان روزہ سے
🖊 رضی حیدر کیف
🍏🍎🍐🍊🍋🍉🍇🍌🍓🍈🍒🍑🥭🍍🥝🍅🥒
روزہ سے
بگڑتی ہے ہر اک پل صورتِ شیطان روزہ سے
نکھرتا ہے مسلسل چہرۂ ایمان روزہ سے
بہت مسرور ہیں سب شہری و دہقان روزہ سے
لگا ہے منھ کو قدح بادۂ عرفان روزہ سے
شہر میں گاؤں میں گنگا رواں ہے لطفِ باری کی
خدا کے فضل سے ' جل تھل ہیں سب میدان روزہ سے
عنادل کر رہے ہیں باغ میں تسبیح یزدانی
خدا کے ذکر سے ہیں تر لب حیوان روزہ سے
پہاڑوں کے لبوں پر ہیں کتاب اللہ کے نغمے
بڑی سر سبز ہے اب وادیِ قرآن روزہ سے
فضا میں مختلف اوراد سے اک گنگناہٹ ہے
بناہے خلد جیسا عالمِ امکان روزہ سے
درودوں سے بھرا ہے نامہ اعمال مومن کا
جھکی جا تی ہے سوئے فرش اب میزان روزہ سے
یہ تھوڑی بات ہے کہ اس مہینے رب اکبر نے
بنایا ہم گنہگاروں کو ہے مہمان روزہ سے
کبھی بخشش کی صورت میں کبھی قربت کی صورت میں
اترتے ہیں فلک سے خوب دسترخوان روزہ سے
پڑا ہے اس مہینے لشکرِ ابلیس زنداں میں
گناہوں کے ہیں سارے راستے سنسان روزہ سے
کثافت پر دلوں کی ابرِ رحمت یوں برستاہے
کہ بہہ جاتی ہے سب آلائش عصیان روزہ سے
بظاہر بھوک اور تشنہ لبی کے کچھ نہیں اسمیں
خطاؤں کا پگھل جاتا ہے کوہستان روزہ سے
اطباء جن مرض کے سامنے بے بس نظر آئے
مرے ان سب مرض کا ہوگیا درمان روزہ سے
یہ روزہ کس قدر نافع ہے جسم و روح کی خاطر
دوا کرتے تھے سب امراض کی لقمان روزہ سے
بدن پر اس کے ہوتے کوئی بھی آفت نہیں آتی
شکستہ ہوگئے ٹکراکے خود طوفان روزہ سے
سپر ' نار جہنم سے ہے روزے دار کا روزہ
بناسکتی ہے دنیا آگ کو ریحان روزہ سے
سحر میں سر جھٹک کر نیند سے اٹھتا ہےجب مومن
نکل جاتی ہے بس ابلیسیت کی جان روزہ سے
نمازوں سے اکھڑ جاتے ہیں استکبار کے خیمے
حویلی ظلم کی ہوجاتی ہے ویران روزہ سے
پتہ لگتاہے دولت مند کو کہ بھوک کیا شئ ہے
سبق لیتاہے جانے کتنے اک نادان روزہ سے
زبان و چشم و گوش و قلب پہ پہرہ بٹھا کر کے
اکٹھا عافیت کے کیجئے سامان روزہ سے
خدا ناخواستہ یہ سب اگر حاصل نہیں ہوتا
مرےگا صرف بھوکا پیاسا ہی انسان روزہ سے
علاوہ ماہ رمضاں کے تجھے حاصل نہ ہوپائے
ملے ہیں کیف تجھکو جس قدر پکوان روزہ سے
🖊 رضی حیدر کیف
🍏🍎🍐🍊🍋🍉🍇🍌🍓🍈🍒🍑🥭🍍🥝🍅🥒
Comments
Post a Comment