Manqabat,qaseeda,qasida,nazm,imam e ali,hazrat ali,13 rajab,in urdu,

 منقبت

بولے رسولؐ میرا علیؑ نامدار ہے




دنیا میں آج آمدِ گردوں وقار ہے

کون و مکاں میں دیکھئے ہر سو بہار ہے


گھر سے چلی ہیں فاطمہؑ بنتِ اسد کہاں

کعبہ یہ کہہ رہا ہے مجھے انتظار ہے


ایسے میں تنہا جاتی نہیں عورتیں کہیں

اِن کو خدا پہ اپنے بڑا اعتبار ہے


یہ مادرِ اسد بھی ہیں بنتِ اسد بھی ہیں

یہ بات ہے جو دل کو سکون و قرار ہے


پہلے تو اپنے آپ کو کعبے سے مس کیا

پھر بولیں لاشریک وہ پروردگار ہے


خالق ہے واسطہ تجھے مولود کا مرے

آساں ہو دردِ زِہ یہ تجھے اختیار ہے


بی بی دعا یہ کر ہی رہی تھیں کہ ناگہاں

دیکھا کہ منھ کو کھولے یہ کہتی جِدار ہے


میں منتظر تھی آپ کے آنے کی فاطمہؑ

حکمِ خدا سے در یہ نیا آشکار ہے


یہ سن کے بے جھجک بڑھیں آگے یوں فاطمہؑ

کعبے میں جیسے اِن کا بڑا انتظار ہے


پہلے کی طرح پھر سے وہ دیوار جڑ گئی

کیا شک ہے اس میں آمدِ معجزنگار ہے


کعبہ کی بات کیسے بتاۓ کوئی بھلا

ہر سمت سے خدا کا مکمل حصار ہے


کعبہ میں تین دن کی ضیافت نہ پوچھئے

کعبہ سے روخستی بھی عجب شاندار ہے


آیا جو چوتھا دن تو وہ دیوار پھر کھلی

باہر نبیؐ کو دیکھا بڑا انتظار ہے


پھیلا کے ہاتھ بولے یہ سردارِ انبیاء

لائو چچی یہی تو مرا جاں نثار ہے


دے کر نبیؐ کی گود میں بولیں یہ فاطمہؑ

آنکھیں یہ کھولتا نہیں دل بیقرار ہے


آغوش میں رسولؐ کے آۓ جو مرتضیٰؑ

آنکھوں کو کھول کر کہا - بس تم سے پیار ہے


دیکھا علیؑ کو جب تو یہ بولے رسولِ پاک

صورت علیؑ کی صورتِ پروردگار ہے


بولے نبیؐ کہ حال سنائو علیؑ مجھے

چاروں کتابیں پڑھ کے کہا اعتبار ہے


منھ میں علیؑ کے دے کے ذباں بولے یہ نبیؐ

میں ہوں امینِ حق , تٗو مرا رازدار ہے


کیوں کر نہ اعتبار ہو تم پر مجھے بھلا

تم پر ہی اب تو دین کا دارومدار ہے


ماں نے اسد کہا تو پدر زید کہہ اٹھے

بولے رسولؐ میرا علیؑ نامدار ہے


اژدر کو دو کیا تو کہا ماں نے باالیقیں

حیدر ہے میرا لال جری بےشمار ہے


پالا نبیؐ کو اور نبیؐ کے وزیر کو

بنتِ اسد کی گود کا یہ افتخار ہے


مقبولؔ دیجئے نہ قصیدے کو اتنا طول

یہ دشمنِ علیؑ کے لئے ذولفقار ہے



از نتیجئہ فکر :- مقبولؔ جائسی

Comments