جبینِ دینِ خدا پر حسین لکھا ہے
علی و زہرا نے مل کر حسین لکھا ہے
جہاں سے چاہو پڑھو داستانِ کرب وبلا
ہر اک ورق پہ برابر حسین لکھا ہے
جلیں گے اور نہ تھکیں گے کبھی بھی اے فطرس
کہ اب تمھارے پروں پر حسین لکھا ہے
سوال ایک تھا بیعت ترے فسانے میں
جواب میں تو بہتر حسین لکھا ہے
حسین منی لکھوں تو من الحسین کے بعد
یہ لگتا ہے کہ پیمبر حسین لکھا ہے
سیاہ غلافِ حرم یہ بتا رہا ہے ہمیں
کہ اس مکان کے باہر حسین لکھا ہے
ہمارے ہاتھ اٹھیں کس طرح نہ ماتم میں
ہمارے سینوں کے اندر حسین لکھا ہے
لکھا ہے چاند کے سینے پہ جیسے نامِ علی
علی کے سینے پہ اکبر حسین لکھا ہے
Comments
Post a Comment