طواف کرتے ہیں لیل و نہار
مہدیؑ کا
خدایا ! جلد دکھا اقتدار مہدی کا
کہ ہم بھی دیکھیں ذرا حسنِ کار مہدی کا
زمیں کو کیسے بہشتِ بریں بناتے ہیں
جہاں میں ہوتا ہے کیا شاہکار مہدی کا
ہوائیں عدل کی کیسا خمار لاتی ہیں
یہ ظلم کس طرح ہوگا شکار مہدی کا
جہاں میں ہوتے ہیں کس طرح دین کے چرچے
کہ عام ہوتا ہے کیسے شعار مہدی کا
ہمیشہ دیکھا ہے جس آنکھ نے تشدد کو
وہ آنکھ دیکھنا چاہتی ہے پیار مہدی کا
محل کو کس طرح نمرود کے گرائیں گے
ستم پہ ہوتا ہے کیسا فشار مہدی کا
یہ آنکھیں سوکھ گئی ہیں پڑی پڑی رہ میں
دکھائی دیتا نہیں راہ وار مہدی کا
خدایا جلد کسی طور فاصلے کم کر
ہمارے کاندھوں پہ ہے انتظار مہدی کا
لگاتے رہتے ہیں ہر دم ملائکہ چکر
بھرا ہے نور سے سارا دیار مہدی کا
مہینہ سال صدی ، سب جھکے ہیں تعظیماً
طواف کرتے ہیں لیل و نہار مہدی کا
جسے عوام کمالِ بہار کہتی ہے
جبینِ گل پہ ہے یہ سب نکھار مہدی کا
محب ہیں ان کے اگر شاد ، وہ بھی شاداں ہیں
جڑا ہوا ہے اُنھیں سے قرار مہدی کا
کسی محب کو اگر کوئی غم پہنچتا ہے
تو پہلے ہوتا ہے سینہ فگار مہدی کا
زمانہ کر کے مقرر ظہورِ مولا کا
خدا بھی کرتا ہے خود انتظار مہدی کا
یہیں کہیں ہیں وہ ، ہم غور کر نہیں پاتے
جمال پردے سے ہے آر پار مہدی کا
بغور دیکھیں ذرا کائنات کی ہر شے
کہ ذرہ ذرہ ہے آئینہ دار مہدی کا
وہ دس صدی نہیں لاکھوں صدی رہیں زندہ
نگاہ بان ہے پروردگار مہدی کا
یہ نعمتیں جو ہمیں مل رہی ہیں روزانہ
بلا شبہ ہے کرم بار بار مہدی کا
ثنا میں ان کی کوئی کیف کتنا لکھتا رہے
تمام عمر ہے وہ قرض دار مہدی کا
🖊️ رضی حیدر
Comments
Post a Comment