🌹مدحِ امام زمانہ علیہ السلام🌹
چلے بھی آؤ زمانے میں انقلاب آئے
سوال کرتی ھے دنیا کوئی جواب آئے
ضیائے نور سے ظلمت کا دل دِھل نے لگے
نکل کے گر وہ امامت کا آفتاب آئے
تِرے وجود نے ہر اک بٙلا کو ٹال دیا
مٹا نے گر چہ مجھے لوگ بے حساب آئے
اے فخرِ یوسفِ زہراء دِکھا دے ایک جھلک
کہ تیرے صدقے میں کھویا ہوا شباب آئے
میں مرنے والاہوں آنکھوں میں دم ھے ٹھہرا ہوا
یہ دل کی ضد ھے کہ فرزندِ بوتراب آئے
ہر ایک جمعہ اِسی آس پر گزرتا ھے
کہ صحنِ کعبہ میں وہ آخری گلاب آئے
ذرا سا ٹھہرو، اے موجوں، نہ اتنا شور کرو
عریضہ بھیجا ھے شاید کوئی جواب آئے
فقط یہ آپ کی الفت میں ہم نے دیکھا ھے
کہ ملنے آئے جو معشوق با حجاب آئے
ہزاروں ظلم کے حامی چھپے ہیں دنیا میں
اگر تو آئے تو دشمن بھی بے نقاب آئے
اُلٹ کے آستیں بس ذوالفقار لے آؤ
جبینِ ظلم و تشدد پہ اضطراب آئے
قحط سا پڑگیا انسانیت کا چاروں طرف
ضمیر زندہ ہوں رحمت کا گر سحاب آئے
کہ اب تو آنکھوں میں آنسوں بھی ہوگئے پتھر
کہا تھا آپ نے مولا کہ بس شٙتاب آئے
میری حیات منور اُنہیں کے دم سے ھے
بِچھاؤں راہ میں دل، گر وہ آفتاب آئے
🌹سید منور عباس زیدی پھندیڑوی🌹
Comments
Post a Comment