﷽ ۔
گود میں آگیا نرجس کی قمر آج کی رات
نور ہی نور ہے تاحدّ نظر آج کی رات
تیرگی کا نہیں امکان کسی بھی صورت
چمکا عالم میں ہے خورشیدِ سحر آج کی رات
تا قیامت یہی رہبر ہے یہی ہادی ہے
عسکریؑ کے یہاں آیا جو پسر آج کی رات
شمس بھی پھیکا پڑے ایسا ہے یہ ماہِ مبیں
خوب پایا ہے خدا سے یہ گہر آج کی رات
جلوۂ نورِ الٰہی ہے زمیں تابہ فلک
آسماں سے نہیں پریوں کا گزر آج کی رات
آخری خضر کی آمد جو سُنی دھرتی پر
اہلِ افلاک بھی آئے ہیں اُتر آج کی رات
دو جہاں کی نہ معطّر ہو بھلا کیسے فضا
خوشبوئے خلد ہے ہر ایک پہر آج کی رات
خوش ہوئے سارے رسولانِ سلف سُن سُن کر
خُلد میں جاکے صبا نے دی خبر آج کی رات
عسکریؑ کے درِ دولت پہ فرشتے سارے
حُکمِ معبود سے پھیلائے ہیں پر آج کی رات
فضلِ معبود سے لو نور کی چادر اوڑھی
سامرہ جیسا نہیں کوئی شہر آج کی رات
جامِ کوثر ہیں چھلکتے ہوئے جنّت میں ادھر
اس طرف شاد ہیں خود اہلِ نظر آج کی رات
مانگو الفاظ اے آصفؔ وہ عطا کردیں گے
منقبت کہنی ہو تم کو بھی اگر آج کی رات
Mashallah
ReplyDelete