بسمہ تعالیٰ
خالق و مخلوق کا اک رابطہ پردے میں ہے
منتخب کردہ خدا کا پیشوا پردے میں ہے
نازش کون و مکاں نور خدا پردے میں ہے
ہوبہو احمد کے جیسا رہنما پردے میں ہے
کشتئ اسلام کو طوفان کا خطرہ نہیں
کشتئ دین خدا کا نا خدا پردے میں ہے
کہہ رہا ہے عالم کل سے کلام کبریا
جنت الفردوس کااک راستہ پردے میں ہے
پرچم دین خدا اونچا رہے گا اس لیے
برگزیدہ رہبر دین خدا پردے میں ہے
عرش اعظم سے ملائک دے رہے ہیں یہ ندا
محور علم و یقیں جود وسخا پردے میں ہے
خوف محشر کا نہیں ہم کو جہاں میں اس لیے
وارث حق شافع روز جزا پردے میں ہے
آ رہی ہے عرش اعظم سے صدائےکبریا
صاحب زھد و ورع صبر و رضا پردے میں ہے
مطلع ہستی سے اٹھ کر کہ رہا ہے آفتاب
جان لواک آخری آل عبا پردے میں ہے
دشمن اسلام کی کاٹے گا گردن دیکھنا
حیدر کرار سا اک لا فتی پردے میں ہے
در حقیقت پردۂ عصیاں ہے آنکھوں پر پڑا
وہ عیاں ہے کون کہتا ہے بھلا پردے میں ہے
سیستانی خامنہ ای کی حفاظت کے لیے
قائم آل محمد بخدا پردے میں ہے
عالم امکان سے ظالم مٹے گے اس لیے
وارث خون شہ کرب و بلا پردے میں ہے
رونق ارض و سما باقی ہے راہب اس لیے
جانشین مصطفی خیر الوری' پردے میں ہے
Comments
Post a Comment