اسلام کی حیات یہی اربعین ہے
انسان کی نجات یہی اربعین ہے
دیکھے تو کائنات یہی اربعین ہے
کرتا جو حق کی بات یہی اربعین ہے
پیغام کربلا کا سناتا یہی تو ہے
دنیا کو حق کی راہ دکھاتا یہی تی ہے
یہ اربعین یعنی محبت کا اک سفر
ایمان کا وقار عقیدت کا اک سفر
اتنا عظیم جیسے عبادت کا اک سفر
ہر ہر قدم پہ رب کی اطاعت کا اک سفر
قرآن کی بہار کا ضامن بنا ہے یہ
دینِ خدا کا آج بھی محسن بنا ہے یہ
چلتے ہیں سب پیادہ پہ تھکتا نہیں کوئی
یہ وہ ہے راستہ جہاں رکتا نہیں کوئی
سب ساتھ میں یہاں ہیں اکیلا نہیں کوئی
بھوکا نہیں کوئی یہاں پیاسا نہیں کوئی
انسانیت کے دل میں سماتا حسین ہے
اب بھی زمانے بھر کو کھلاتا حسین ہے
اس راستے میں حق کی نشانی بھی دیکھیے
ڈرتے ہے اُس سے ظلم کے بانی بھی دیکھیے
قربانیوں کی ایک کہانی بھی دیکھیے
ملتا ہے کس قدر یہاں پانی بھی دیکھیے
اتنا حسینوں پہ خدا کا کرم ہوا
زائر کروڑوں ائے ہیں پانی نہ کم ہوا
شہر نجف سے نکلیں سبھی سمت کربلا
لبیک یا حسین کی ہونٹوں پہ تھی صدا
خدمت کے واسطے یہاں موکب ہیں جابجا
شبیر ان کو دیتے ہیں چلنے کا حوصلا
لگتا ہے زندگی کی یہی اک بہار ہے
یہ عشق کا سفر ہے بہت خوشگوار ہے
حیدر عقیدتوں کا سفر اربعین ہے
یعنی محبتوں کا سفر اربعین ہے
ہر آن عزّتوں کا سفر اربعین ہے
ہر اک کی چاہتوں کا سفر اربعین ہے
یہ بھی سبب ہے سب کے سکون اور چین کا
ہم سب کا میزبان ہے بھائی حسین کا
کلام
مولانا حیدر علی جعفری بڈھانوی
امام جمعہ شموگه کرناٹک
Comments
Post a Comment